ایران نے دہشت گردی اور مختلف جرائم کے مرتکب 20 قیدیوں کو ایک ہی روز پھانسی دے دی ہے۔
سرکاری میڈیا نے پراسیکیوٹر جنرل محمد جواد منتظری کے حوالے سے بتایا کہ "یہ قیدی خواتین اور بچوں کے قتل، تخریب کاری اور کرد علاقوں میں سنی مذہبی رہنماؤں کو قتل کرنے میں ملوث تھے۔"
انھوں نے بتایا کہ ان قیدیوں کی سزائے موت پر منگل کو انھیں تختہ دار پر لٹکا کر عملدرآمد کیا گیا۔
ایران کی انٹیلی جنس کی وزارت نے بدھ کو ایک بیان جاری کیا تھا جس میں 2009ء سے 2011ء کے درمیان بم اور مسلح حملوں اور رہزنی کے 24 واقعات کا تذکرہ کرتے ہوئے کہا گیا تھا کہ یہ سب بظاہر ایک ہی گروپ "توحید" نے کیے ہیں۔
وزارت کے مطابق یہ "انتہا پسند گروپ مغربی صوبوں میں
اس عرصے کے دوران 21 لوگوں کی ہلاکت کا ذمہ دار ہے۔"
بیان میں مزید بتایا گیا کہ "توحید اور جہاد نامی دہشت گرد گروپوں کے 102 ارکان اور پیروکاروں کی نشاندہی کی گئی۔ ان میں سے بعض پولیس کے ساتھ مسلح جھڑپوں میں مارے گئے اور کچھ کو گرفتار کر لیا گیا۔ ان میں سے کچھ کو سزائے موت اور کچھ کو جیل کی سزا دی گئی۔"
منتظری کا کہنا تھا کہ سزا پانے والے بعض بیرون ملک سے آئے تھے اور وہ "تکفیری" نظریے کے پیروکار تھے۔ شیعہ غالب اکثریت والا ملک ایران یہ اصطلاح سنی انتہا پسندی کے لیے استعمال کرتا ہے۔
2009ء میں مبینہ طور پر اس گروپ نے مجلس خبرگان رہبری کے دو صوبائی عہدیدار سنی مذہبی رہنماؤں ماموستا برہان علی اور ماموستا محمد شیخ الاسلام کو قتل کیا تھا۔